اسلام آباد(آن لائن) پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کی یونین (پارسا)نے کرونا وائرس سمیت دیگر امراض کا پھیلائو روکنے کیلئے بائیو میٹرک حاضری پر پابندی لگانے کی سفارش کی ہے ،بائیو میٹرک تصدیق دفتر کے فیلڈ سٹاف سمیت تمام ملازمین استعمال کرتے ہیں جس سے بیماریوں کے منتقل ہونے کا خدشہ لاحق ہے۔
ملازمین میں بائیو میٹرک کے استعمال سے متعلق شعور پیدا کرنے تک اس پر پابندی لگائی جائے ۔پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کی یونین کے صدر ڈاکٹر طارق سلطان اور ایپارک کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد اسلم گجر کے دستخطوں سے جاری ہونے والے پریس ریلیز یں میں سرکاری ملازمین کو کرونا وائرس سے بچنے کیلئے بائیو میٹرک حاضری نہ لگانے کا کہا گیا ہے ،یونین کے صدر ڈاکٹر طارق سلطان اور جنرل سیکرٹری چوہدری محمد اسلم گجر کے دستخطوں سے جاری ہونے والے پریس ریلیز میں کہاگیا ہے کہ کروناوائرس ایک خطرناک بیماری ہے جس سے انسانی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں اور اس کا پھیلائو ایک انسان سے دوسرے انسان تک ہورہا ہے، اعلامئے کے مطابق بائیو میٹرک ویریفیکشن مشینیں بھی کرونا وائرس کے پھیلائو کاسبب بن سکتی ہیں ،لہذا اس خطرے کے پیش نظر پارسااور ایپارک کے نمائندگان نے چیرمین پی آے آر سی سے ملاقات کے دوران کرونا وائرس کی موجودگی تک بائیو میٹرک حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی جسے چیرمین نے تسلیم کرتے ہوئے بائیو میٹرک حاضری سے ملازمین کو استثنیٰ کی اجازت دیدی ہے اور حکم دیا ہے کہ دفتری طریقہ کار کے مطابق حاضری کو یقینی بنایا جائے ۔
اعلامئے میں پی اے آر سی کے تمام ملازمین اور سائنسدانوں کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنی حاضری کو یقینی بنائیں اس سلسلے میں پی آے آر سی کے ترجمان اسد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے چیرمین کی جانب سے بائیو میٹرک حاضری کے استثنیٰ کی اجازت کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہاکہ بعض عناصر سیاسی مفادات کی خاطر ایسی خبریں پھیلاتے ہیں، انہوں نے کہاکہ بائیو میٹرک حاضری سے کرونا وائرس کے پھیلائو کے بارے میں ابھی تک وزارت صحت کی جانب سے کسی قسم کی وارننگ یا احکامات نہیں آئے ہیں اور نہ ہی چیرمین نے بائیو میٹرک حاضری کو ختم کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ملازمین میں کرونا وائرس کے حوالے سے خوف و ہراس پھیلانے والے عناصر کے خلاف کاروائی کی جائے گی، اس سلسلے میں جب یونین کے صدر ڈاکٹر سلطان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس اعلامئے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ یونین نے چیرمین پی اے آر سی سے ملاقات کے دوران انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے، انہوں نے کہاکہ پی آے آر سی کے دفتر میں فیلڈ سٹاف سمیت سینکڑوں ملازمین روزانہ کی بنیاد پر بائیو میٹرک حاضری لگاتے ہیں اور اکثریتی فیلڈ سٹاف کی انگلیوں کے نشانات گھس جانے کی و جہ سے وہ اپنی انگلیوں کو تھوک سے صاف کرکے بائیو میٹرک حاضری لگانے کی کوشش کرتے ہیں۔
جس سے یہ جراثیم دوسرے انسان میں منتقل ہونے کے خطرات موجود ہیں، انہوں نے کہاکہ بائیو میٹرک حاضری سے نہ صرف کرونا وائرس بلکہ دیگر امراض کے جراثیم بھی دوسرے انسان کو منتقل ہوسکتے ہیں اور اسی وجہ سے ہم نے چیرمین سے سفارش کی ہے کہ جب تک بائیو میٹرک حاضری کے حوالے سے ملازمین میں شعود اجاگر نہ کیا جائے اس پر پابندی لگائی جائے ،انہوں نے کہاکہ یہ اعلامیہ صرف دفتر میں مشتہر کیا گیا ہے اور اس کی ابھی تک چیرمین پی اے آر سی نے باقاعدہ اجازت نہیں دی ہے اور نہ ہی پی آے آر سی کی جانب سے ابھی تک کوئی نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے ۔
اس سلسلے میں جب پمز ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خواجہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوںنے بتایاکہ اگر کسی شخص میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہو اور وہ کھانسی کے دوران اپنا ہاتھ منہ کے آگے رکھتا ہے تو اس کے بائیو میٹرک مشین استعمال کرنے کے بعد یہ وائرس دوسرے انسان میں منتقل ہونے کا امکان رہتا ہے انہوںنے کہاکہ ابھی تک پاکستان میں کرونا وائرس کا کوئی بھی کیس سامنے نہیں آیا ہے اور اس حوالے سے حکومت احتیاطی تدابیر اپنا رہی ہے ۔
The post خبردار ہوشیار! پاکستان بھر کے سرکاری ملازمین میں کرونا وائرس پھیلنے کا شدید خطرہ ، یونین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل نے بڑی سفارش کردی appeared first on JavedCh.Com.

No comments:
Post a Comment