Pages

Tuesday, January 1, 2019

پاکستان میں بجلی کی پیداوار کی استعداد 33 ہزار 316 میگاواٹ ہے لیکن ایک وقت میں صرف کتنے ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی کی ترسیل ممکن نہیں ؟حیرت انگیز انکشافات

اسلام آباد( آئی این پی ) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے حویلی بہادر شاہ سمیت نئے بجلی گھروں کے منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر پر بریفنگ طلب کر لی، جبکہ ” کار کے “رینٹل پاور منصوبے پر بھی ان کیمرہ بریفنگ طلب کر لی گئی، چیئرمین کمیٹی نے اوور بلنگ کا جائزہ لینے کیلئے راجہ پرویز اشرف اور متبادل توانائی کے فروغ کے لئے سفارشات مرتب کرنے کیلئے سینیٹر شبلی فراز کی سربراہی میں ذیلی کمیٹیاں قائم کر دیں ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ

پیداواری کمپنیوں کا مافیا متبادل توانائی منصوبے نہیں بننے دیتا، میرے دور میں پنجاب حکومت نے دو ایل این جی بجلی گھر بنائے، ان دونوں بجلی گھروں کی بجلی نیشنل گرڈ میں جا رہی ہیکمیٹی کو بریفنگ میں سیکرٹری توانائی نے بتایا کہ ،سی پیک کے تحت 25 ارب ڈالر کے منصوبوں کے ذریعے 12 ہزار 334 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی،سی پیک کے تحت 3ہزار 3 سو 40 میگاواٹ کے7 منصوبے مکمل کئے جا چکے ہیں،بجلی کی پیداوار کی استعداد 33 ہزار 316 میگاواٹ ہے جبکہ ڈی ریٹڈ استعداد 31 ہزار میگاواٹ ہے،ایک وقت میں 21 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی کی ترسیل ممکن نہیں ہے،جون 2019 تک ایک وقت میں 24 سے 25 ہزار میگاواٹ بجلی کی ترسیل کے قابل ہو جائیں گے، ہم 23فیصد آبادی کو بجلی نہیں دے رہے۔منگل کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا،اجلاس میں وزارت توانائی کے سیکرٹری نے بریفننگ دیتے ہوئے بتایا کہ سرکولر ڈیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا،بجلی کے شعبے میں سرکولر ڈیٹ 755 ارب روپے سے تجاوز کرگیا،پاور ہولڈنگ کمپنی کا قرض 607 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے،پاور سیکٹر کے مجموعی واجبات 1362 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں،حکومت نے آئی پی پیز کو 450 ارب روپے ادا کرنے ہیں،بجلی کی پیداوار کی استعداد 33 ہزار 316 میگاواٹ ہے جبکہ ڈی ریٹڈ استعداد 31 ہزار میگاواٹ ہے،بریفنگ میں بتایا گیاکہ ہائیڈل سے 27 فیصد، آر ایل این جی سے 26 فیصد،

تیل سے 16 گیس سے 12 فیصد، کوئلہ سے 9 فیصد ایٹمی توانائی سے5 اور دیگر ذرائع سے 5 فیصد بجلی پیدا ہو رہی ہے،سی پیک کے تحت 25 ارب ڈالر کے منصوبوں کے ذریعے 12 ہزار 334 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی،سی پیک کے تحت 3ہزار 3 سو 40 میگاواٹ کے7 منصوبے مکمل کئے جا چکے ہیں، سیکرٹری توانائی نے بتایا کہ سی پیک کے بجلی گھر آئی پی پی کی طرز پر لگے،سی پیک کے بجلی گھروں کیلئے الگ سے کوئی ریٹ نہیں، ساہیوال میں کوئلہ کا بجلی گھر لوڈ کی وجہ سے بنایا گیا،

ساہیوال میں بجلی گھر 27 ماہ میں بنا، ساہیوال کوئلہ بجلی گھر شیخوپورہ، لاہور اور گوجرانوالہ کے لوڈ کی وجہ سے بنایا گیا، رکن کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ صوبوں میں لگنے والے پاور پلانٹس کا فائدہ صوبوں کو کیوں نہیں دیا جاتا، چیئرمین کمیٹی شہبازشریف نے کہا کہ میرے دور میں پنجاب حکومت نے دو ایل این جی بجلی گھر بنائے، ان دونوں بجلی گھروں کی بجلی نیشنل گرڈ میں جا رہی ہے، بلوچستان سمیت بجلی پورے ملک کی ضرورت ہے، سیکرٹری توانائی نے کہا کہ

ساہیوال کول پاور پلانٹ میں انتہائی حساس ٹیکنالوجی استعمال ہوئی ہے،ساہیوال پاور پلانٹ ماحول کیلئے نقصان دہ نہیں ہے، رکن کمیٹی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ساہیوال میں کوئلہ کا پاور پلانٹ لگانے کا کوئی جواز نہیں تھا، وزارت توانائی کی جانب سے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ قائداعظم سولر پاور پارک کی استعداد 400 میگاواٹ ہے اصل پیداوار 360 میگاواٹ یومیہ ہے،قائداعظم سولر پارک آئی پی پی ہے، استعداد سے کم پیداوار پر جرمانہ کیا جاتا ہے ،

شہباز شریف نے کہا کہ 2015 میں جب پنجاب میں دو ایل این جی پاور پلانٹ لگے تب نیپرا کا ٹیرف ساڑھے دس سینٹ فی یونٹ تھا،ایل این جی پلانٹس لگنے کے بعد ان کا ٹیرف 6 سینٹ رکھا گیا، سیکرٹری توانائی نے کہا کہ موسم گرما میں بجلی کی طلب 25 ہزار موسم سرما میں 8 سے 9 ہزار میگاواٹ ہوتی ہے، ہم 23فیصد آبادی کو بجلی نہیں دے رہے ،ایک وقت میں 21 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی کی ترسیل ممکن نہیں ہے،جون 2019 تک ایک وقت میں 24 سے 25 ہزار میگاواٹ بجلی کی ترسیل کے

قابل ہو جائیں گے، لوڈشیڈنگ کی بڑی وجہ بجلی کی چوری ہے، 186 فیڈرز پر 70 فیصد چوری تھی،اسوقت تک 66 فیڈرز پر چوری ختم کروا لی گئی ہے، مارچ 2019 تک 186فیڈرز میں سے 95 فیصد بجلی چوری ختم کر دیں گے،نور عالم خان نے کہا کہ بجلی چوری کا بہانہ بنا کر کسی کو بجلی سے محروم رکھنا آئین کی خلاف ورزی ہے،چند لوگوں کی وجہ سے پورے فیڈر پر لوڈشیڈنگ کرنا زیادتی ہے ، کمیٹی کو دی گئی بریفنگ کے مطابق تیرہ اکتوبر 2018 سے 28 دسمبر 2018 تک

ملک بھر میں 21 ہزار 475 چوری کے کیس پکڑے گئے ، حکومت نے 15 ہزار 746 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی درخواستیں دیں،2 ماہ کے عرصے میں 75 کروڑ کی بجلی چوری پکڑی گئی، اب تک بجلی چوروں سے 16 کروڑ 54 لاکھ روپے وصول کئے گئے ہیں، سیکرٹری توانائی نے کہا کہ لیسکو میں بجلی چوری کا ایک گینگ پکڑا، لیسکو میں 19 افراد کو جیل بھیجا گیا،لیسکو میں گینگ سافٹ ویئر سے بجلی کے میٹر کی رفتار کم کر رہا تھا، کے الیکٹرک کے 75 فیصد حصص

فروخت کئے گئے تھے، کے الیکٹرک کی نگرانی نیپرا کی ذمہ داری ہے، کے الیکٹرک کو 650 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ سے دی جاتی ہے،کے الیکٹرک معاہدہ کی شقوں پر عمل درآمد نہیں کر رہا،ابراج نے کے الیکٹرک کے حصص شنگھائی الیکٹرک کو فروخت کر د یئے ہیں،شنگھائی الیکٹرک کے ساتھ معاہدہ کی ابھی حکومت نے منظوری نہیں دی،کے الیکٹرک کی فروخت کی اصولی منظوری ابھی نہیں دی گئی.،ہم چاہتے ہیں کہ شنگھائی الیکٹرک کے آنے سے پہلے کے الیکٹرک کے

واجبات کلئیر کئے جائیں ، پی اے سی نے حویلی بہادر شاہ سمیت نئے بجلی گھروں کے منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر پر بریفنگ طلب کر لی، جبکہ ” کار کے “رینٹل پاور منصوبے ہر بھی ان کیمرہ بریفنگ طلب کر لی گئی، چیئرمین کمیٹی نے اوور بلنگ کا جائزہ لینے کیلئے راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم کر دی ، جبکہ متبادل توانائی کے فروغ کے لئے سفارشات مرتب کرنے کیلئے سینیٹر شبلی فراز کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم کر دی ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پیداواری کمپنیوں کا مافیا متبادل توانائی منصوبے نہیں بننے دیتا۔کمیٹی نے نیپرا حکام کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیپرا کو یہاں موجود ہونا چاہیے تھا انتہائی اہم اجلاس ہورہا ہے۔

The post پاکستان میں بجلی کی پیداوار کی استعداد 33 ہزار 316 میگاواٹ ہے لیکن ایک وقت میں صرف کتنے ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی کی ترسیل ممکن نہیں ؟حیرت انگیز انکشافات appeared first on JavedCh.Com.



loading...

No comments:

Post a Comment

Important For You

loading...