لاہور (این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے تحریک لبیک پاکستان کے رہنما خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کی درخواست ضمانت پر ہر تاریخ سماعت پر ایس پی انویسٹی گیشن اور تفتیشی افسر کو حاضر رہنے کا حکم دیتے ہوئے 2 مئی کو خادم حسین رضوی کیخلاف قابل گرفتاری ثبوت کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس محمد قاسم خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے پیر خادم حسین رضوری اور افضل قادری کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں پنجاب حکومت اور دیگر کو فریق بنایا گیا۔ملزمان کے وکیل نے کہا کہ ملک میں انتشار پھیلانے اور لوگوں کو اکسانے کا الزام بے بنیاد ہے، پولیس نے غیر قانونی طور پر مقدمہ درج کر کے گرفتار کیا، پولیس تفتیش مکمل کر چکی ہے اور بلاوجہ جیل میں قید کر رکھا گیا ہے، انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں لہٰذا استدعا ہے کہ ضمانت کی درخواستیں منظور کر کے رہائی کا حکم دیا جائے۔جسٹس قاسم خان نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر پراسکیوٹر جنرل کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل خرم خان نے کہا کہ پراسکیوٹر جنرل اسلام آباد میں ہیں، پراسکیوٹر جنرل نے کیس مجھے منتقل کر دیا ہے۔ جسٹس قاسم خان نے کہا کہ پراسکیوٹر جنرل کا اتھارٹی لیٹر پرانا ہے اس تاریخ کے بعد وہ خود بھی پیش ہوئے تھے،پراسکیوٹر جنرل کو عدالت نے کہا ہو تو انہیں پیش ہونا چاہئے۔ عدالت نے درخواست گزار وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک بات پہلے آئی تھی کہ سپریم کورٹ کے انسداد دہشتگردی ایکٹ سے متعلق فیصلے کا انتظار کر لیں۔افتخار اعوان ایڈووکیٹ اعوان نے استدعا کی کہ ایف آئی آر پڑھنے دیں۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ مولانا خادم حسین رضوی پر آسیہ مسیح کی رہائی کیخلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام ہے۔جس پر جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیئے کہ کیا کہیں آئین میں لکھا ہے کہ کسی ادارے کے خلاف بات نہیں کی جا سکتی؟،اگر آئین کی کسی شق کو روند دیا جائے تو کیا وہ غداری کا کیس نہیں بنے گا؟۔
وکیل خادم حسین رضوی نے کہا کہ اس سے پہلے اسی حکومت نے بھی دھرنے دیئے تھے وہ سارا کچھ میڈیا پر بھی چلا۔ جسٹس قاسم خان نے کہا کہ ہم نے میڈیا کی رپورٹس دیکھ کر نوٹس نہیں لینا، ہم نے تو وہی دیکھ کر فیصلہ کرنا ہے جو ہمارے پاس فائل میں ہے۔ وکیل خادم حسین رضوی نے کہا کہ 23نومبر 2018 ء کو مقدمہ درج کیا اور 2جنوری کو نظر بندی کے حکم کے تحت گرفتار کیا گیا۔ جسٹس قاسم خان نے کہا کہ بادی النظر مین مقدمہ درج ہونے کے بعد آپ نے نظر بندی حکمنامے کے ذریعے گرفتاری ڈالی ہے۔
عدالت نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل خرم خان سے استفسار کیا کہ ضمنی میں دیکھ کر بتائیں کس تاریخ کو لکھا گیا ہے کہ ثبوت قابل گرفتاری گزر چکا ہے۔اس کیس کا تفتیشی کہاں ہے؟۔جسٹس قاسم خان نے مقدمہ کے ریکارڈ سمیت اے ایس آئی کے پیش ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے کیس میں اے ایس آئی تفتیش کر سکتا ہے؟۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ یہ تفتیشی افسر نہیں یہ ریکارڈ لیکر حاضر ہوا ہے۔ جسٹس قاسم خان نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ تو کیوں آگے بڑھ رہا ہے؟ یہاں مٹھائی بٹ رہی ہے؟۔عدالت نے کیس سماعت کے دوران ہر پیشی پر ایس پی انویسٹی اور مقدمہ کے تفتیشی کو حاضر رہنے کا حکم دیتے ہوئے 2 مئی کو خادم حسین رضوی کیخلاف قابل گرفتاری ثبوت کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔
The post آسیہ مسیح کی رہائی کیخلاف اشتعال انگیز تقریر کیوں کی؟ تحریک لبیک کے رہنما خادم حسین رضوی نئی مشکل میں پھنس گئے appeared first on JavedCh.Com.

No comments:
Post a Comment